Orhan

Add To collaction

چاند دیکھکر


" تاکہ مانگے کی صبا کو واپس چھوڑ جاؤں اور اپنی صبا کو اپنا بنا کر ہمیشہ کے لیے لے جاؤں ۔۔۔ پہلے تمہیں یہاں سے چاچو لے کر گئے تھے \' ان سے سنبھالا نہ گیا تو ان کی صبا واپس چھوڑ گیا میں ۔۔۔۔ اب صبا ایوب کو لے کر جاؤں گا کوئی نکالنے کی ہمت نہیں کرے گااور اگر نکالے گا تو ایوب اپنی بیوی کو کھلا بھی سکتا ہے اور رہنے کے لیے چھت بھی دے سکتا ہے۔"وہ گھمبیر لہجہ۔۔۔۔۔ صبا کو لگا وہ خواب دیکھ رہی ہے۔

" اور محبت۔۔۔؟"

" محبت کرتا ہوں اسی لیے تو لینے ایا ہوں\' اسی لیے تو افاق کے ہاں سے رشتہ انے پر یہ سوچ کر پریشان ہو گیا تھاکہ کہیں کوئی تمہارا نام نہ لے دے۔۔۔۔"

" تم تیار ہو جاو۔۔۔۔ نکاح ہے ہمارا۔۔۔۔ میں پہلے اپنے چاند کو دیکھنا چاہتا ہوں\' دیکھنا چاہتا ہوں کہ صبا اپنے کپڑوں میں کتنی پیاری لگتی ہے\' اپنے چاند کو دیکھ کر عید کا چاند دیکھوں گا۔" وہ قریب آ کر کھڑا ہوا۔ اس کے حنائی ہاتھ تھام کر بہت محبت سے بولا۔

" میں ایوب سلیمان\' تم سے وعدہ کرتا ہوں کہ تمہاری عزت کی حفاظت کروں گا\' تم سے مرتے دم تک محبت کروں گا۔ تمہاری ہر خواہش پوری کرنے کے لیے خوب محنت کروں گا\' تمہارے چہرے پر مسکراہٹ دیکھنے کے لیے \' ہر دکھ جھیلوں گا کیونکہ محبت کرتا ہوں تم سے اور کرتا رہوں گا۔" وہ مہندی کی خوشبو کو سانسوں کے اندر اتار رہا تھا اور وہ اس کے اندر چھپی اتنی محترم محبت کی مشکور ہو رہی تھی۔

" یتیم خانے سے تمہارے اصل امی ابو کا مکمل پتا کیا ہے میں نے\' پسند کی شادی کی تھی انہوں نے۔ تمہارے ابو کے گھر والے جاگیردار تھے۔۔۔۔ دونوں کو جان کا خطرہ تھا اسی لیے تمہیں تحفظ کے خیال سے یتیم خانے میں بطور امانت رکھوایا\' مگر دونوں کو مار دیا گیا\' یہیں یتیم خانے کے باہر۔۔۔۔ ان کے کفن و دفن کا انتظام بھی ویلفئیر والوں نے کیا تھا۔ چاچو سب جانتے تھے اس کے باوجود ۔۔۔۔ ہوتے ہیں ایسے پتھر دل لوگ بھی۔"

" اور اگر ہمیں بھی مار دیا تو۔۔۔۔؟" اس نے نظریں اٹھائیں۔

" مار ہی نہیں سکتے۔۔۔۔ چاچو کیا بھیجتے ہیں گھر؟ اور ابو تو اس گھر میں ریٹائرمنٹ کی زندگی جی رہے ہیں۔۔۔۔ سب کے اخراجات پورے کرنے والا ایوب سلیمان مر گیا تو عیاشیاں کیسے ہوں گی؟" وہ ہنسا۔

صبا نے اس کے ہونٹوں پر ہاتھ رکھ دیا۔

" ہوں\' ہوں۔۔۔۔ قاضی صاحب آ گئے اور گواہ بھی۔" فریدون نے ہنکارا بھرا۔ وہ پیچھے ہو گئی۔

اسے دلہن بنایا گیا\' نکاح ہوا۔۔۔۔ دار الامان کی ساری لڑکیوں کو ایوب نے زبردست سی افطاری کروائی ۔ گھر سے بار بار فون آ رہے تھے۔ نکاح کا سارا انتظام ہو چکا تھا مگر دولہا غائب تھا ۔ ادھر چاند نظر آیا ادھر ایوب دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا۔

" کہاں تھے۔۔۔۔؟ اتنی دیر لگا دی۔ انوشے کب سے تیار بیٹھی ہے۔"

" فریدون! انوشے ہماری کزن ہے\' مہمان بھی اور عزت بھی۔۔۔ یہاں عزت\' بے عزتی کا سوال ہے\' تو اس کی واپسی کے ٹکٹ کے بارے میں کیا خیال ہے۔

   0
1 Comments

Khan sss

29-Nov-2021 10:50 AM

Good

Reply